امریکی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حال ہی میں بحر الاحمرمیں یمن کے حوثی
باغیوں نے امریکا کے ایک جنگی جہاز کو جن میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے وہ
ایران کی طرف سے مہیا کیے گئے تھے اور ایران نے وہ میزائل چین سے خریدے
تھے۔ میڈیا کے مطابق امریکی فوج کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بحر الاحمر میں ہمارے ایک
جنگی جہاز کو حوثی باغیوں نے سی 202 سلیک ورمطرز کے میزائلوں سے
نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی تھی۔ یہ میزائل ایران کی طرف سے حوثی باغیوں
کو فراہم کیے گئے تھے جب کہ خود ایران نے چین سے یہ میزائل درآمد کیے تھے۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نہ صرف یمن میں حکومت کے خلاف سرگرم شیعہ
باغیوں کو اسلحہ فراہم کررہا ہے بلکہ وہ دنیا کے کئی دوسرے ملکوں کو بھاری
جنگی ہتھیار مہیا کرتا ہے۔ یمن کے ساحلی علاقوں شبوۃ اور حضر موت میں حوثی
باغیوں کو مہلک ہتھیار
فراہم کرکے ایران نے عالمی سلامتی کونسل کی
قراردادوں کی کھلی مخالفت کی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران پر دوسرے ملکوں میں شورش پھیلانے کے لیے وہاں
کی شیعہ ملیشیاؤں کو اسلحہ اور دیگر مالی، مادی اور عسکری امداد کی فراہمی
کا الزام پہلی بار سامنے نہیں آیا۔ ایران کھلم کھلا لبنانی شیعہ ملیشیا حزب
اللہ ، شام میں سرگرم کئی شیعہ دہشت گرد تنظیموں اور عراق کی الحشد الشعبی
سمیت کئی گروپوں کو اسلحہ اور دیگر جنگی سامان مہیا کرتا ہے۔ یمن میں
باغیوں کے زیراستعمال اسلحہ بھی ایران سے انہیں فراہم کیا جاتا ہے۔ جس میں
اسکڈ میزائل، راکٹ اور راکٹ لانچر جیسے ہتھیار شامل ہیں - عالمی ذرائع ابلاغ کےمطابق ایران چین، شمالی کوریا اور روس جیسے ملکوں سے
اسلحہ خرید کران میں معمولی تبدیلیوں کے بعد انہیں ایرانی ماڈل قرار دے کر
ایرانی ناموں سے فروخت کرتا ہے۔